Chor gaya hy - Parveen Shakir

تراش کر مرے بازو اڑان چھوڑ گیا
ہوا کے پاس برہنہ کمان چھوڑ گیا
رفاقتوں کا مری اس کو دھیان کتنا تھا
زمیں لے لی مگر آسمان چھوڑ گیا
عجیب شخص تھا بارش کا رنگ دیکھ کے بھی
کھلے دریچے پہ اک گلدان چھوڑ گیا
جو بادلوں سے بھی مجھ کو چھپاۓ رکھتا تھا
بڑھی ہے دھوپ تو بے سائبان چھوڑ گیا
نکل گیا کہیں ان دیکھے پانیوں کی طرف
زمیں کے نام کھلا دربان چھوڑ گیا
عقاب کو تھی غرض فاختہ پکڑنے سے
جو گر گئ تو یونہی نیم جان چھوڑ گیا
نجانے کون سا آسیب دل میں بستا ہے
کہ جو بھی ٹھہرا وہ آخر مکان چھوڑ گیا
عقب میں گہرا سمندر ہے سامنے جنگل
کہ اس انتہا پہ مرا مہربان چھوڑ گیا...!
________ ”پروین شاکر“ ________
Image may contain: sky

Comments

Popular Posts