کیا سمجھ پایئں گے مجھ پیڑ کا آزار میاں

کیا سمجھ پایئں گے مجھ پیڑ کا آزار میاں
مشت بھر خاک کے گملوں میں پڑے یار میاں
۔
اپنے ہونے کی سزا کاٹتے پھرتے ہیں سبھی
کوئی اندر کوئی باہر سے گرفتار میاں 
۔
ڈھل گئی عمر مری شعبدہ بازی والی
اب مرے پاؤں پکڑ لیتے ہیں انگار میاں
۔
زلزلے رزق بڑھا دیتے ہیں مزدوروں کا
سکھ بھی ہوتے ہیں تباہی سے نمودار میاں
۔
لگ گیا شہر کا ہر شخص شجرکاری میں
میں ہوں صحرا سے اجازت کا طلبگار میاں
۔
اس لیے قابل۔تعظیم ہیں آنکھیں تیری
عشق تصویر سے اور وہ بھی لگا تار میاں
۔
یہ جو سنتا ہوں توجہ سے میں باتیں اس کی
ہاتھ لگ جاتے ہیں مصرِعے مرے دو چار میاں
۔
جس کی تصویر بنا لیتی ہیں آنکھیں میری
گھیر لیتی ہے وہ نقطہ مری پرکار میاں
۔
چٹخنی دل نے چڑھا رکھی ہے ہونٹوں پہ کبیر
بند اندر سے ہے دروازہ ِ گفتار میاں

Image may contain: one or more people and people sitting

Comments

Popular Posts