کبھی کبھی مجھے لگتا ہے

کبھی کبھی مجھے لگتا ہے میں شدید پیاسی ہوں اتنی پیاسی کہ میں پیاس سے مرجاونگی 
پانی کی پیاس سے نہیں محبت کی پیاس سے 
میرا دل کرتا ہے میں اس انسان کے قدموں میں بھاگ کر بیٹھ جاوں 
اور بیٹھی رہوں تب تک جب تک میری پیاس ختم نہہں جاتی
اس کو دیکھنے کی پیاس 
اس کی قربت کی پیاس
اس کے پاس رہنے کی پیاس
اس کے وجود سے آتی ہر سو پھیلی خوشبو کی پیاس
اس میں بستی دنیا کی پیاس
اس کے ہونے سے پوری دنیا کے مل جانے کی پیاس
اسکا اک نظر مجھ دیکھ لینے کی پیاس
جب وہ میرا ہونا نظر انداز کرتا ہے تو
میرا دل کرتا ہے میں خود کو توڑ پھوڑ ڈالوں
دنیا کو تہس نہس کردوں سوائے اس کے
مجھے وحشت ہونے لگتی ہے اپنے وجود سے کہ اس مجھے سے محبت کیوں نہیں ہے
من کا خلاء اور خالی ہونے لگتا ہے
روح کے اندر سناٹا چھانے لگتا ہے
دنیا والوں سے چیخ چیخ کر پوچھو
کہ ایسا کیو نہیں ہوسکتا ساری دنیا آپ سب رکھ لو
مجھے صرف وہ اک انسان دے دو
بس وہ میری جنت ہے وہی میری کل کائنات
لیکن ایسا کیوں نہیں ہوتا
ایسا کیوں نہیں ہوسکتا
ہم کیوں چپ چاپ ہار جاتے
کیوں وہ اک شخص ہمارا نہیں ہوتا ہے
کیوں نہیں وہ ہمارا ہوسکتا..

Comments

Popular Posts