تم میرے دل کی خلش ہو لیکن - Tum Meray Dil Ki Khalish hu Lakin

تم میرے دل کی خلش ہو لیکن
دور ہو جاؤ یہ منظور کہاں
ایک سایا جو کسی ساۓ سے گہرا بھی نہیں
جسم بھی جسکا نہیں دل نہیں چہرہ بھی نہیں
خال و خد جس کے مجھے ازبر ہیں
دید جس طرح کوئی دیکھتا ہو
راستہ شیشے کی دیوار کے پار گفتگو جیسے کوئی کرتا ہو
اپنے ہی کان میں اک سرگوشی
لفظ جیسے کہ ہو نغمائی ہوئی خاموشی
یہ تعلق ہے بس اک نقش کہ جو ریت پہ کھینچا جاۓ
بادحیراں سے اڑنے کے لیے موجہ غم سے مٹانے کے لیے
دشت اسی دل کی طرح اپنی ہی تنہائی میں یوں سمٹا ہے
جیسے پھیلا تو فلک ٹوٹ پڑے گا اس پر
کارواں کوئی نہ گزرا کسی منزل کی طرف
گھنٹیا بجتی رہیں نیند کی خاموشی میں
شام ہر روز اترتی ہے سر جادۂ جاں
وہی اک کہنہ اداسی لے کر
زندگی ڈوبتی جاتی ہے کسی سرد اندھیرے میں مگر
جگمگاتی ہے بہت دور کسی گوشے میں
ایک چھوٹی سی تمنا کی کرن
ساۓ کا لمس ہے اس دل کی لگن
تم میرے ٹوٹے ہوۓ خواب کا اک ذرا ہو
جو میری آنکھ میں چبھتا ہے تو خوں بہتا ہے
پھر بھی کھو جاؤ یہ منظور کہاں
تم میرے دل کی خلش ہو لیکن:؟
Image may contain: one or more people

Comments

Popular Posts