Chalo phir dhond kar lain usi masoom bachpan ko


چلو پھر ڈھونڈھ لائیں ہم اسی معصوم بچپن کو
انہی معصوم خوشیوں کو،
انہی معصوم لمحوں کو،
جہاں غم کا پتہ نہ تھا،
جہاں دکھ کی سمجھ نہ تھی،
جہاں بس مسکراہٹ تھی،
بہاریں ہی بہاریں تھی،

چلو پھر ڈھونڈھ لائیں ہم اسی معصوم بچپن کو،
کہ جب ساون برستا تھا،
تو اس کاغذ کی کشتی کو،
بنانا اور ڈبو دینا بہت اچھا سا لگتا تھا،
اور اس دنیا کا ہر چہرہ بہت سچا سا لگتا تھا،

چلو پھر ڈھونڈھ لائیں ہم..
اسی معصوم بچپن کو..
جہاں سپنا سجایا تھا..
جہاں بچپن بتایا تھا..
جہاں پیڑوں کے ساۓ میں..
گھروندا اک بنایا تھا--

چلو پھر ڈھونڈھ لائیں ہم اسی معصوم بچپن کو-

Comments

Popular Posts