Muhabbat Roz Bikti hay

نصیحت روز بِکتی ہے، عقیدت روز بِکتی ہے
تمہارے شہر میں لوگو! محبت روز بِکتی ہے

امیرِ شہر کے دَر کا ابھی محتاج ہے مذہب
ابھی مُلا کے فتووں میں شریعت روز بِکتی ہے

ہمارے خُون کو بھی وہ کسی دن بیچ ڈالے گا
خریداروں کے جُھرمٹ میں عدالت روز بِکتی ہے

نجانے لُطف کیا مِلتا ہے ان کو روز بِکنے میں
طوائف کی طرح لوگو! قیادت روز بِکتی ہے

کبھی مسجد کے ممبر پر، کبھی حُجرے میں چُھپ چُھپ کر
میرے واعظ کے لہجے میں، قیامت روز بِکتی ہے

بڑی لاچار ہیں ساجد جبینیں ان غریبوں کی
کہ مجبوری کی منڈی میں عبادت روز بِکتی ہے

Comments

Popular Posts