Bhut say khwab dekhay hain sheron mai dhalain gay


بہت سے خواب دیکھے ہیں کبھی شعروں میں ڈھالیں گے
کوئی چہرہ تراشیں گے ، کوئی صورت نکالیں گے

ابھی تو پاؤں کے نیچے زمیں محسوس ہوتی ہے
جہاں یہ ختم ہووے گی وہیں ہم گھر بنالیں گے

یہی ہے نا ! تمھیں ہم سے بچھڑ جانے کی جلدی ہے
کبھی ملنا تمہارے مسلے کا حل نکالیں گے

ابھی چپکے سے ہجر آثار لمحہ آئے گا اور پھر
تم اپنی راہ چل دو گے ہم اپنا راستہ لیں گے

ہمارے ہاتھ جس کے قتل کی سازش میں شامل تھے
 
"سلیم" اس شخص کا قاتل ہے ہم کیوں خوں بہا لیں گے
 
 
 
 

Comments

Popular Posts