کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
ہوتا رہتا ہے یوں ہی قرض برابر میرا
ٹوٹ جاتے ہیں کبھی میرے کنارے مجھ سے
ڈوب جاتا ہے کبھی مجھ میں سمندر میرا
کسی صحرا میں بچھڑ جائیں گے سب یار میرے
کسی جنگل میں بھٹک جائے گا لشکر میرا
کتنے ہنستے ہوئے موسم ابھی آتے لیکن
ایک ہی دھوپ نے كملا دیا منظر میرا
آخری جرح پر کیف ہو شاید باقی
اب جو چھلکا تو چھلک جائے گا ساغر میرا ـــــــــ!!!!
Comments