Hui Shaam to ankhon mai bas gaya

ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تُو
کہاں گیا ہے میرے شہر کے مسافر تُو
بہت اُداس ہے اک شخص تیرے جانے سے
جو ہو سکے تو چلا آ اُسی کی خاطر تُو
میری مثال کہ اک نخلِ خشکِ صحرا ہوں
تیرا خیال کہ شاخِ چمن کا طائر تُو
میں جانتا ہوں کہ دنیا تجھے بدل دے گی
میں مانتا ہوں کہ ایسا نہیں بظاہر تُو
ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے
یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تُو
فراز ، تُو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا
زمانہ صاحبِ زر اور صرف شاعر تُو ________-!!!
احمد فراز



Comments

Popular Posts