Naya saal puranay khawab


نیا سال پرانے خواب
یہ ماہ و سال تو گزرتے چلے جائیں گے
ہم ہر نئے سال کی آمد پر
یہ سوچا کریں گے
اب کے برس جدائی کا طویل موسم
ختم ہو جائے شائد
لیکن ہر گزرے برس کی طرح
موسمِ ہجراں پھر ہمارے دروازے پر
دستک دے گا
ہم ہنستے آنسوؤں کے ساتھ
ایک بار پھر
روتی بہار کو خوش آمدید کہیں گے۔

پروین شاکر
 
 

Comments

Popular Posts