Kabhi Kabhi Dil chahta hay

کبھی کبھی یہ دل چاہتا ہے
تمہاری شاموں کا حال پوچھوں
سوال پوچھوں
کہ فکر فردا میں کیسی گزری
یونہی کبھی میرا نام آیا تمھارے ہونٹوں پہ ایک پل کو ؟
میری محبت کی یاد مہکی کبھی تمھارے بھی راستوں میں ؟
کبھی کسی دن تمہاری صبح کے در پہ جاگی صداے دستک
کبھی عبادت کی کیفیت میں تمہیں میرا بھی گمان گزرا ؟
تمھارے صحن دعآ سے میرا بھی دھیان گزرا
کبھی تمھارے بدن پہ بھی شب عذاب بن کے ٹھہر گئی تھی
کبھی کبھی دل یہ چاہتا ہے سوال پوچھوں
مگر میں چپ ہوں
ہمارے مابین یہ جو دردیوار اجنبیت ہے یہ غنیمت ہے
اسی میں توقیر حرف و لب ہے
یہیں پہ ترک طلب کی حد ہے



 

Comments

Popular Posts