December a gaya hay

دسمبر آگیا ہے
تم کہاں ہو...؟
درختوں پہ ہرے پتوں نے اپنے رنگ بدلے ہیں
کھیں قرمز ہیں پتے
اور کہیں بھورے
کہیں رنگ دھانی سا
فلک پر بادلوں نے دور تک ڈیرے لگائے ہیں
فضا میں چارسو ایسی اداسی ہے
خزاں بھی جیسے
میرے دکھ میں شامل ہو
میرے کمرے کی تنہائی
مری آزردگی کو یوں بڑھاتی ہے
حرارت جسم کی ہوتی ہے
سردی کی شدت بڑھتی جاتی ہے
مرے بستر کی چادر پہ
پڑے شکنوں کے جنگل میں
تمھارے لمس کی خوشبو
پرانی یاد کے لمحے جگاتی ہے
مری سانسوں کو
دے کر زندگی بیدار کرتی ہے
فضا میں پھر وہی
مانوس خوشبو رقص کرتی ہے
کہاں ہو تم...؟
تمھاری رس بھری باتوں کی خوشبو
پھر سماعت میں اترتی ہے
مرے کمرے کی تنہائی
تمھیں واپس بلاتی ہے








Comments

Popular Posts