sikaye hijar kahin aur chalao , jaao

سکۂ ہجر کہیں اور چلاؤ، جاؤ
اور معلوم کرو عشق کا بھاؤ، جاؤ

خیمۂ خواب تعلق سے بندھا ہوتا ہے
کھول کر اس کو کہیں اور لگاؤ، جاؤ

شوق ہے تُم کو چراغ اپنا جلانے کا بہت
لَو ہماری ہی سہی یار!۔۔ جلاؤ، جاؤ

تُمھیں معلوم نہیں؟ کیسے مسیحا ہو تُم
وقت بھر دیتا ہے رِستے ہُوئے گھاؤ، جاؤ

طعن و تشنیع یہاں پر تو نہیں بکنے کے
بیچنے والے! دُکان اپنی بڑھاؤ، جاؤ

کارِ دُشوار نہیں کارِ عبث ہے یہ میاں
بھُول سکتے ہو اگر ہم کو بھُلاؤ، جاؤ
 
 
 
 

Comments

Popular Posts