Jab Do Dilon Kay Bech Main Deware Cheen hu

جب دو دِلوں کے بیچ میں دیوارِ چین ہو
اِک دُوسرے کی بات کا کیسے یقین ہو

کچھ اِعتماد کر تو کروں گفتگو شروع
بنیاد رَکھنے کے لیے کچھ تو زَمین ہو

دِل کا حرم ، کِرائے کا کمرہ نہیں جناب !
اِس گھر کے آپ اَوّل و آخر مکین ہو

چہرہ دَھنک کے رَنگ کو شرما رَہا ہے تو
رِفعت کے آسمان کی زُہرہ جبین ہو

سانسوں میں تیرے نام کی خوشبو تک آ بسی
رُوحِ گلاب تجھ پہ ہزار آفرین ہو

تتلی نے اُس کو روک کے بے ساختہ کہا
میں چھوڑ آؤں ؟ آپ بہت نازنین ہو

آمد سے ایک حُور کی ایسے بدل گیا
جیسے یہ گھر زَمین پہ خلدِ برین ہو

دو پاؤں چومنے کی اِجازت فقط ملی !
پھر کیا ہُوا یہ سوچ لو ، تم تو ذَہین ہو

کس سے کریں شکایتیں ہم اِہلِ حُسن کی
جب ’’ حُسنِ بے مثال ‘‘ ہی مسند نشین ہو

چہرے کی خیر ، اِس پہ نشیب آ بھی سکتا ہے
دِل دیجیے اُسی کو جو دِل کا حسین ہو

جب قیسؔ آئینہ بھی اُنہیں ڈانٹنے لگا
بانہوں میں تھام کر کہا ’’ دِلکش ترین ہو ! ‘‘

(شہزاد قیس)




Comments

Popular Posts