Muhabbaton ko wo uljha hisab smjha tha

محبٌتوں کو وہ اُلجھا حساب سمجھا تھا
سکوت کو بھی سدا اضطراب سمجھا تھا
ادھورا چھوڑ کے،رکھکر کہیں پہ بھُول گیا
وہ میری ذات کو شائد کتاب سمجھا تھا
کِھچا کِھچا سا وہ رہتا تھا،بات سچ ھے مگر
شروع شروع میں دل اس کو حجاب سمجھا تھا
ھوا نے سارے لبادے کو چاک کر ہی دیا
ھے موسموں کی شرارت گُلاب سمجھا تھا
کہا تھا اُس سے کہ موجوں کا کھیل باقی ھے
وہ ساحلوں کی کہانی کو خواب سمجھا تھا
بتول! اب بھی ھیں تنہائیاں تعاقب میں
یہ دل کسی کو نہ خانہ خراب ،سمجھا تھا




Comments

Popular Posts