چاند اور رات - Chand Aur Raat

چاند اور رات
ایک شب تھی چودھویں
محو رقص تھی چاندنی
پوچھا جو رات سے
اٹھلا کے چاند نے 
نہیں جانتا میں تجھ کو
تو کون ہے بتا مجھ کو
خوش ہو کر بولی رات یہ
کون نہیں جانتا بات یہ
ہماری شناسائ پرانی ہے
نئ نہیں یہ آشنائ پرانی ہے
غضب میں آ کر بولا یہ چاند
کہاں رات کالی کہاں چمکتا چاند
میں راجکمار چمکیلے ستاروں کا
میں ساتھی مست بہاروں کا
یہ سوچ کر نہ تجھ کو حیا آئ
کبھی بہار بھی سنگ خزاں لائ
یہ سننا تھا کہ رات نے بھری آہ
اور چپکے سے لی اوڑھ اپنی قبا
اچانک ہی اک بجلی چمکی
من میں شب کے کوند سی لپکی
جا کر کہا اس نے !سن اے چاند
بن میرے تو تیری چاندنی بھی ماند
جو نہ ہوتی میں رات کالی
کہاں سے مناتا تو دیوالی
یہ سن کر چاند گھبرا گیا
اپنی ہی اوٹ میں سما گیا
اور بولا شرما کر رات سے
کیا فائدہ ایسی بات سے
ہم ساتھی اجڑے جاڑوں کے
ہم سنگی مست بہاروں کے

Image may contain: one or more people

Comments

Popular Posts