میں اوروں کی طرح نہیں ہوں، Main Auron Ki Trhan Nahin HUn
میں اوروں کی طرح نہیں ہوں،
مجھے معلوم ہے کہ وصل کی رات ابھی باقی ہے،
تجھے تو یاد ہوگا،
کہ جب تیرا ہاتھ میں نے تھاما تھا،
تُو زبان بند تھی،
تُو نے آنکھیں بند کرلی تھیں،
کہ جیسے اُس نازک سے لمحے میں،
کچھ اور بھی ہونا باقی تھا،
لیکن میں تجھے دیکھتا رہا،
کہ جیسے چھوٹا بچہ،
اپنے جھولے میں لٹکے جُھنجُھنے کو دیکھتا ہے،
تیری دھڑکنوں کی آواز مجھے سب کچھ بتا رہی تھی،
تجھے یوں ہی تکتے تکتے،
میں منظر چھوڑ آیا تھا،
کہ وصل کی رات ابھی باقی ہے،
میرا انداز الگ سا ہے،
میں اوروں کی طرح نہیں ہوں،
تجھے تو یاد ہوگا،
کہ جب تیرا ہاتھ میں نے تھاما تھا،
تُو زبان بند تھی،
تُو نے آنکھیں بند کرلی تھیں،
کہ جیسے اُس نازک سے لمحے میں،
کچھ اور بھی ہونا باقی تھا،
لیکن میں تجھے دیکھتا رہا،
کہ جیسے چھوٹا بچہ،
اپنے جھولے میں لٹکے جُھنجُھنے کو دیکھتا ہے،
تیری دھڑکنوں کی آواز مجھے سب کچھ بتا رہی تھی،
تجھے یوں ہی تکتے تکتے،
میں منظر چھوڑ آیا تھا،
کہ وصل کی رات ابھی باقی ہے،
میرا انداز الگ سا ہے،
میں اوروں کی طرح نہیں ہوں،
Comments