Ya soch kar ky gham ky khareedar a gay

یہ سوچ کر کہ غم کے خریدار آ گئے ۔ ۔!
ھم خواب بیچنے سرِ بازار آ گئے ۔ ۔ - - !
یوسف نہ تھے مگر سرِ بازارآ گئے __!
خوش فہمیاں یہ تھیں کہ خریدار آ گئے ۔ ۔!!
اب دل میں حوصلہ نہ سکت بازوں میں ہے ۔ !
اب کہ مقابلے پہ میرے یارآ گئے ______!
آواز دے کے چُھپ گئی ہر بار زندگی ۔ ۔!
ھم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے ۔ ۔!
ھم کج ادا چراغ کہ جب بھی ہوا چلی ۔ ۔!
تاکوں کو چھوڑ کر سرِ دیوار آ گئے ۔ ۔!
سورج کی روشنی پہ جنہیں ناز تھا فراز ۔ ۔!
وہ بھی تو زیرِ سایہِ دیوار آ گئے ۔ ۔ - - - -!!


Comments

Popular Posts