Silsila khatam hua jalny jalany wala

سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا 
اب کوئی خواب نہیں نیند اڑانے والا
یہ وہ صحرا ہے سجھاۓ نہ اگر تو رستہ 
خاک ہو جاۓ یہاں خاک اڑانے والا
کیا کرے آنکھ جو پتھرانے کی خواہش نہ کرے 
خواب ہو جاۓ اگر خواب دکھانے والا
یاد آتا ہے کہ میں خود سے یہیں بچھڑا تھا
یہی رستہ ہے تیرے شہر کو جانے والا
اے ہوا اس سے یہ کہنا کہ سلامت ہے ابھی
تیرے پھولوں کو کتابوں میں چھپانے والا
زندگی اپنی اندھیروں میں بسر کرتا ہے
تیرے آنچل کو ستاروں سے سجانے والا
سبھی اپنے نظر آتے ہیں بظاہر لیکن
روٹھنے والا ہے کوئی نہ منانے والا
لے گئیں دور بہت دور ہوائیں جس کو
وہی بادل تھا مری پیاس بجھانے والا

A user's photo.

Comments

Popular Posts