Tumhain jo dekha to youn laga

تمھیں جو دیکھا تو یوں لگا
جیسے میری صدیوں کی جستجو سے
میری طلب سے
وہ سب جو سوچا تھا، سب جو چاھا تھا
اس سےاگے،خیال اور خواب وادیوں سے
تمھارہ چہرا طلوع ھوا ھے
مین سوچتا ھوں کہ اپنی ساری ریاضتوں کو
تمھارے قدموں کی دھول لکھوں
مجید امجد کی ساری غزلوں سے پھول چن کر
تمھاری نازک کلائیوں کو سجا سکوں
اور فراز اور فیض کی مدھر سی لطیف غزلوں سے لفظ چن کر
تمھارے نرم و ملیح چہرے پہ گیت لکھوں
مین سب شگوفوں سے رس چرا کر
تمھارے ھونٹوں کی چھب بڑھاوں
تمھاری آنکھوں کو جھیل لکھوں
اور ان میں اپنی تمامتر چاہتیں
ڈبو دوں
مین اپنے دل کو تمھارے قدموں سے
بن کے پائل لپٹتے دیکھوں،
اور اس کی دھڑکن کی جھن جھنا جھن کی تھاپ پر
میں تمھارے چلنے کو رقص لکھوں ۔۔۔۔۔



Comments

Popular Posts