Skip to main content
Main chand hun tere eid ka
اسے یاد ہے کسی عید پر
کہیں چاہتوں کی نوید پر
کوئی کہہ گیا تھا اُسے کبھی
کہ میں چاند ہوں تری عید کا
مرے بن منانا نہ عید تُو
کہ میں آؤں گا ترے پاس جب
کسی ایک وصل کے سال میں
کسی خواب میں کہ خیال میں
کبھی جس گھڑی مری دید ہو
وہی ایک پل تری عید ہو
وہی ایک لمحہ نوید ہو
اُسے یاد ہے وہ جو ایک لمحہ تھا عید کا
وہی ایک لمحہ نوید کا، کسی دید کا
وہی لمحہ اس کا حصار ہے
وہی لمحہ اب تک ادھار ہے
وہ ہلالِ عید کو دیکھ کر جو اداس ہے
اسے بس ملن کی ہی آس ہے
اُسے اب کسی سے گلہ نہیں
وہ جو ایک لمحہ ادھار تھا وہ ملا نہیں
مگر اس کو اب بھی یقین ہے
کہ جو چاند ہے کسی بام پر
وہ ملے گا اک دن اسے کہیں
کسی موڑ پر ، کسی گام پر
وہ جو کہہ گیا تھا اسے کبھی
کہ میں چاند ہوں تری عید کا
Comments