Zakham yadon k nahain

زخم یادوں کے نہیں مٹتے ہیں آسانی سے

داغ دھلتے ہیں کہاں بہتے ہوئے پانی سے

دیکھتی جاتی ہوں میلے کا تماشہ چپ چاپ

کیا پتہ بول پڑے آنکھ ہی ویرانی سے

روشنی کا یہ خزانہ مری آنکھیں ہی نہ ہوں

شمع تو میں نے بجھا دی ہے پریشانی سے

میرے چہرے میں جھلکتا ہے کسی اور کا عکس

آئنہ دیکھ رہا ہے مجھے حیرانی سے

باندھ لی ہے میں نے دعا رختِ سفر

ڈر جو لگتا ہے مجھے بے سرو سامانی سے

Comments

Popular Posts