Milo Mujh say ملو مجھ سے
ملو مجھ سے
کہ مدت سے نہیں دیکھا تمہیں میں نے!
تمہیں سوچا بہت ہے پر
تمہارا سامنا کرنے کی حاجت ہے
تمہارے سامنے اک بار پھر خاموش رہ کر
چیخنا ہےاور تمہیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
یہی اک بات کہنی ہے
مجھے اب بھی محبت ہے
مگر پہلے سے زیادہ ہے
ملو مجھ سے !
مجھے اک بار پھر سے پوچھنا ہے
کون سے انداز میں بالوں کوکنگھی سے بناؤں جس سے میں اچھی لگوں تم کو
مجھے اک بار پھر سے پوچھنا ہے
کیا تمہیں میں یاد آتی ہوں؟
مجھے یہ پوچھنا ہے کیا ہوا اُس ڈائری کا جس میں میرے شعر لکھے تھے
تمہیں سب یاد تھے ناں !
کیا تمہیں وہ یاد ہیں اب بھی؟
تمہیں مل کر مجھے خود آپ اپنی ذات سے ملنا ہے
خود سے پھر تمہارے بارے میں
میں نے ضروری بات کرنی ہے
ملو مجھ سے،
کہ مدت سے نہیں دیکھا تمہیں میں نے!.
Comments